بہت دل کو کشادہ کر لیا کیا زمانے بھر سے وعدہ کر لیا کیا تو کیا سچ مچ جدائی مجھ سے کر لی تو خود اپنے کو آدھا کر لیا کیا ہنر مندی سے اپنی دل کا صفحہ مری جاں تم نے سادہ کر لیا کیا جو یکسر جان ہے اس کے بدن سے کہو کچھ استفادہ کر لیا کیا بہت کترا رہے ہو مغبچوں سے گناہ ترک بادہ کر لیا کیا یہاں کے لوگ کب کے جا چکے ہیں سفر جادہ بہ جادہ کر لیا کیا اٹھایا اک قدم تو نے نہ اس تک بہت اپنے کو ماندہ کر لیا کیا تم اپنی کج کلاہی ہار بیٹھیں بدن کو بے لبادہ کر لیا کیا بہت نزدیک آتی جا رہی ہو بچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا Read more from the book , order now at HER WRITINGS
You have done great work but it would b easy to read and download if you can put them as pdf or zip file.
ReplyDeleteI couldn't scan it in a single file
DeleteThis comment has been removed by a blog administrator.
DeleteCan you please WhatsApp me these snaps ?? I'll be very thankful to you...
ReplyDeleteThis comment has been removed by a blog administrator.
ReplyDelete