Skip to main content

بہت دل کو کشادہ کر لیا کیا, jaun elia



بہت دل کو کشادہ کر لیا کیازمانے بھر سے وعدہ کر لیا کیا
تو کیا سچ مچ جدائی مجھ سے کر لیتو خود اپنے کو آدھا کر لیا کیا
ہنر مندی سے اپنی دل کا صفحہمری جاں تم نے سادہ کر لیا کیا
جو یکسر جان ہے اس کے بدن سےکہو کچھ استفادہ کر لیا کیا
بہت کترا رہے ہو مغبچوں سےگناہ ترک بادہ کر لیا کیا
یہاں کے لوگ کب کے جا چکے ہیںسفر جادہ بہ جادہ کر لیا کیا
اٹھایا اک قدم تو نے نہ اس تکبہت اپنے کو ماندہ کر لیا کیا
تم اپنی کج کلاہی ہار بیٹھیںبدن کو بے لبادہ کر لیا کیا
 بہت نزدیک آتی جا رہی ہوبچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا

Read more from the book , order now at HER WRITINGS

Comments

Popular posts from this blog

میں کہوں کہ عشق ڈھونگ ہے تو نہیں نہیں کہا کرے..

ﺍُﺱ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ، ﻋﺸﻖ ﮈﮬﻮﻧﮓ ﮨﮯ ..میں نے کہا تجھے عشق ہوخداکرے   کوئی تجھکواس سےجداکرے تیرےہونٹ ہنسنابھول جائیں تیری آنکھ پرنم رہاکرے تواس کی باتیں کیا کرے تواسکی باتیں سناکرے اسےدیکھکرتورک جائے وہ نظرجھکاکے چلا کرے تجھےہجرکی ایسی جھڑک لگے توملن کی ہرپل دعا کرے تیرےخواب بکھریں ٹوٹ کر توکرچی کرچی چناکرے تو گلی گلی صدا کرے تیرے سامنے تیراگھر جلے نہ بس چلے نہ بجھا سکے تیرےدل سےیہی دعانکلے نہ کسی کو کوئی جدا کرے تجھےعشق ہوپھریقین ہو میں کہوں کہ عشق ڈھونگ ہے تو نہیں نہیں کہا کرے

جون ایلیا , اب مجھے کوئی دلائے نہ محبت کا یقیں جو مجھے بھول نہ سکتے تھے وہی بھول گئے

جون ایلیا مستیء حال کبھی تھی ، کہ نہ تھی ، بھول گئے یاد اپنی کوئی حالت نہ رہی ، بھول گئے یوں مجھے بھیج کے تنہا سر بازار فریب کیا میرے دوست میری سادہ دلی بھول گئے میں تو بے حس ہوں ، مجھے درد کا احساس نہیں چارہ گر کیوں روش چارہ گری بھول گئے؟ اب میرے اشک محبت بھی نہیں آپ کو یاد آپ تو اپنے ہی دامن کی نمی بھول گئے اب مجھے کوئی دلائے نہ محبت کا یقیں جو مجھے بھول نہ سکتے تھے وہی بھول گئے اور کیا چاہتی ہے گردش ایام کہ ہم اپنا گھر بھول گئے ، ان کی گلی بھول گئے کیا کہیں کتنی ہی باتیں تھیں جو اب یاد نہیں کیا کریں ہم سے بڑی بھول ہوئی ، بھول گئے